SneakPeak
“سودہ! یہ کیا بے وقوفی ہے کیوں رو رہی ہو؟”
خضر نے خود پر پہرے بٹھا کر اس کا سر اپنے سینے سے ہٹایا اور سختی سے کہا، خضر کے رویے پر وہ حیرت اور دُکھ سے دور کھسکنے لگئی خضر نے اس کا ہاتھ پکڑنا چاہا مگر وہ روتے ہوئے بیڈ پر کروٹ بدل کر سر تک کمبل تان گئی۔
“سودہ!! سوری تمہیں بات بری …”
“پلیز مجھے اکیلا چھوڑ دیں، مجھے کچھ بھی نہیں سننا۔”وہ روتے ہوئے چلائی خضر نے دُکھ سے اسے دیکھا۔
“سودہ تمہارے ہاتھوں پر ابھی میں نے صحیح سے کریم لگائی ہی نہیں ہے بعد میں تمہیں زیادہ تکلیف ہو گئی۔”
وہ کسی صورت بھی اُسے اکیلا چھوڑ کر نہیں جاتا چاہتا تھا۔
“نہیں ہوگی تکلیف تھینک یو! آپ نے اپنا فرض نبھا لیا میں ارسل بھائی کو کہہ دوں گی کہ آپ نے ان کی بہن کا بہت خیال رکھا ہے دوستی کا حق ادا کر دیا ہے اب پلیز میری جان چھوڑیں۔”
وہ روتے ہوئے اس کا دل دکھا رہی تھی۔