مجھے کندن کر دو از عفت سحر پاشا
Welcome to the World of Urdu Novels!
Bazmenovels is created for all readers passionate about heart-touching stories, emotional characters, and captivating plots. Here, you’ll find various Urdu novels, from romance and suspense to drama and social issues.
We aim to bring you quality, unique, and engaging stories that transport you to a different world. Whether you’ve been reading Urdu novels for years or just started exploring them, this is the perfect place.
Our goal is to support new writers and bring back the joy of reading to keep the charm of Urdu literature alive.
Join us so you can enjoy your favourite stories. Yes, downloading PDFS is completely easy and free.
Sneak Peek
“وراصل میں………. آپ سے ایکسکیوز کرنا چاہ رہی تھی
“ایسا کیا جرم سرزد ہو گیا آپ سے؟”
وہ طنز کر رہا تھا یا جان بوجھ کر انجانے پن کا مظاہرہ کر رہا تھا۔وہ تمیز نہیں کر پائی۔
“وہ اس روز آپ نے یقینا مائنڈ کیا ہوگا کیونکہ آپ پھر دوبارہ نہیں آئے ئے تھے۔”
“آپ کا کیا خیال ہے وہ مائنڈ کرنے والی بات نہیں تھی۔”
وہ الٹا اس سے پوچھنے لگا۔ وہ لمحہ بھر کے بعد بولی۔
“آپ کے ساتھ زاہد ببھائی تھے اصولاً تو مائنڈ کرنے والی بات تھی لیکن اس وقت مجھے پتا نہیں تھا کہ وہ آپ کے ساتھ ہیں ورنہ میں ایسا نہیں کرتی۔”
وہ دھیمے لہجے میں میں کہہ رہی تھی۔
“آخر تم نے مجھے کیاا سمجھ رکھا ہے؟”
وہ ناگواری سے بولا۔
“کیا میری کوئی حیثیت نہیں ہے کہ ٹیممجھے گھر میں بٹھا سکتیں۔”
“یہ بات نہیں ہے حدید۔”
وہ فی الفور اسے ٹوک گئ۔ آپ چھوٹے بچے نہیں ہیں کہ آپ کو سمجھایا جائے اچھے بھلے شخص ہیں پھر بپھر بھی کج ادائی سے کام لے رہے ہیں۔ “ہوں…….”
اس نے استہزائیہ ہنکارا بھرا ۔
“کیا سمجھنے کی ضرورت ہے مجھے؟”
“بہت کچھ۔”
“تو ٹھیک ہے میں تمہیں جاننا چاہتا ہوں تمہاری نیچر تمہاری فلینگیز…….”
وہ دو ٹوک انداز میں بولا تو وہ یکدم ہی سپٹسا سی گی۔ پھر قدرے خود کو سنبھال کر وہ گویا ہوئی۔
“ضرور، کیوں نہیں۔”
اس قدر حوصلہ افزائی اور ثبت رویه پا کر تو گویا وہ آسمان پر جا بیٹھا۔
“تو پھر بتاو نا،کیا سوچتی ہو میرے متعلق۔۔۔”
وہ پوچھ رہا تھا۔
“میں اکثر سوچتی ہوں آپ کے متعلق…….”
وہ ٹھرے ہوئے انداز میں بولی۔
” کہ آپ کتنے بگڑے ہوںئے ہیں۔ یقینا زیادہ لاڈ پیار نے آپ کو بےحس کر دیا ہے۔”
وہ جو کوئی دھیما سا گنگناتا ہوا اعتراف سننے کو دم سادھے ہوئے ٹھا ماتھے پر تیوریاں چڑھا بیٹھا۔
“کیا مطلب ہے تمہارا؟؟ ایسی کیا خرابی دیکھ لی تم نے مجھ میں؟”
اس کے انداز میں ناگواری اس سے مخفی نہیں تھی مگر وہ چاہ رہی تھی کہ اسے اپنے مزاج اور طبیعت کی ایک جھلک دکھا ہی دے تا کہ آئندہ وہ اس سے خواہ خواہ کی توقعات وابستہ کرنے کی فضول کوشش نہ کرے۔
“دیکھیے حدید میں نہیں جانتی کہ آپ میری باتوں کو کس طرح لیتے۔ ہیں مگر پلیز ذرا ب ٹھنڈے دل و دماغ سے ان پر غور کیجیے گا۔ میں ضروری میں سمجھتی ہوں کہ آپ کو اپنی نیچر سےمتعلق ایسی چیزیں بتا دوں جو آپ کے نزدیک تو شاید اہمیت نہ رکھتی ہوں مگر میری زندگی میں انہیں اصول و قواعد کی حیثیت حاصل ہے۔ میں آپ کی عزت کرتی ہوں ۔ آپ آپ میرے لیے باعث احترام ہیں لیکن اگر رآپ سوچتے ہیں کہ میں آپ کو وہ پروٹوکول دوں جو آزاد خیال لڑکیاں اپنے منگتر کو دیتی ہیں تو آئی ایم سوری میں بالکل بھی ان جیسی نہیں ہوں یہ ٹھیک ہے کہ مستقبل میں ہمار رشتہ بہت اہم ہو گا مگر یوں منگنی پیریڈ میں ٹیلی فون اور دیگر فضولیات مجھے بہت گھٹیا با تیں لگتی ہیں
Read More Categories
- After Marriage Based
- After Nikkah Based
- Age Difference based
- Boss Employee Based
- Caring Hero Based
- Cousin Marriage Based
- Digest
- Force Marriage Based
- Iffat Sehar Pasha
- Kidnapping Based
- Latest Posts
- Mariam Aziz
- Nabeela Abar Raja
- Nabeela Aziz
- Nadia Ameen
- Others
- Police Hero Based
- Rude Hero Based
- Rude Heroin
- Second Marriage Based
- Strong Heroin
- Student Teacher Based
- Wani Based
- Web Based Novels
About The Novel
Name: Mujhe Kundan Kar Do
Writer: Iffat Sehar Tahir
Status: Complete, Digest
Category: Rude Hero, Happy Ending
Pages: 64
About The Author
Iffat Sehar Tahir is a well-known Pakistani digest writer admired for relatable characters and engaging storytelling. Her novels often explore social issues and themes of family and love. She writes with a simple but powerful style. Because she has a loyal readership all across Pakistan, she continues to speak respectfully within Urdu literature.
Follow For The Latest Novel
Click Below To Download The PDF File
Read More Novels📌
One thought on “Mujhe Kundan Kar Do By Iffat Sehar Tahir ”